گو ظلم یہاں دستور بھی ہے

گو ظلم یہاں دستور بھی ہے

پر حکم ترا منظور بھی ہے


ویسے تو ہم بلا کے عاجز ہیں پر

عاجزی پہ اپنی تھوڑا غرور بھی ہے


وہ تو شہ رگ سے بھی نزدیک ہے مگر

شہ رگ مری کچھ دور بھی ہے


خدا جہاں موجود ہے وہ جگہ

مندر بھی ہے اور طور بھی ہے


اپنی خودمختاری کا زعم تھا جسکو

آج مجھے لگتا کچھ مجبور بھی ہے


اعمال پہ تو کافر بھی شرما جاۓ

کہنے کو چہرے پہ ترے نور بھی ہے