Sunia Tanweer
Home
Poetry
آج موسم مرا حال دل بیان کرتا ہے
بھایا نہیں آب بھی اور شراب بھی
گو ظلم یہاں دستور بھی ہے
ہر ہر دفعہ جوں حقیقت مجھ پہ کھلتی ہے
اک آرزو نے بے چین کیے رکھا ہے
ان چار دیواروں میں جو ستم ہوۓ ہیں
جب جب تو نا میرے پاس ہو
کہیں لے نہ ڈوبے بے جا غرور مجھے
کررہا ہے غم عاشقی یوں دیوانہ ہمیں
کھلی فضا میں بھی گھٹن ہورہی ہے
ملنے آۓ، یہ ملنا تو ایک بہانا تھا
پھر سے کچھ یاد دلا گئیں بارش کی بوندیں
رنگ پھیکا پڑا ہے گلزار کا
شکاری صبر کا کہہ کر ہنستے رہے
تجھ پہ حق اپنا جتا نہ سکوں
زندگی کو خوشی سے سجا نہ سکا
متعدّد اشعار