ہر ہر دفعہ جوں حقیقت مجھ پہ کھلتی ہے
ہر ہر دفعہ جوں حقیقت مجھ پہ کھلتی ہے
ہر ہر دفعہ یوں انا میری مٹی میں رلتی ہے
وہ مجھے بار بار یقین دلاتا ہے کہ
دنیا میں نا وقار، نا ہی عزت ملتی ہے
کوئ کتنے ہی آسمان عبور کرلے
اس کی جان زمین ہی کا حصّہ بنتی ہے
ہم خواہ کتنا ہی مال و متاع جمع کرلیں
مرکے صرف دو گز زمین ہی ہمیں ملتی ہے
جب جب میرے گناہ مجھ پر عیاں ہوتے ہیں
تب تب میری روح آگ میں جلتی ہے