کہیں لے نہ ڈوبے بے جا غرور مجھے
کہیں لے نہ ڈوبے بے جا غرور مجھے
بس یہی ضمانت چاہیۓ اے حضور مجھے
گرچہ نیکنام ہوں میں اس جہاں میں
خدارا نہ کہیۓ گا بےقصور مجھے
چاہیۓ اس دنیا سے رخصت جلد
کہیں کر نہ دے یہ خدا سے دور مجھے
کردے تکبر میں مبتلا مجھے جو
نہیں کرنا آسمان وہ عبور مجھے
خطا معاف نہیں کرپاؤں گی میں اسکی
چاہے دل کرلے کتنا ہی مجبور مجھے
ابھی کسی قدر تکلیف میں ہوں
کبھی تو نجات ملے گی ضرور مجھے