کررہا ہے غم عاشقی یوں دیوانہ ہمیں
کررہا ہے غم عاشقی یوں دیوانہ ہمیں
اب بس چاہیۓ موت کا اک بہانہ ہمیں
ہزار مصیبتیں دیکھیں ہیں راہ حق میں
بزدل کر نہ سکے گا زمانا ہمیں
وہ خوشی جو بہت سے دل توڑدے
مشکل لگا ہے ایسی خوشی منانا ہمیں
ہم دل میں اترتے ہیں بہت آسانی سے
کام واقعی سخت ہے دل سے بھلانا ہمیں
شعر کہنا محبوب کی زلف اور اداؤں پر
معلوم ہوتا ہے یہ انداز کچھ پرانا ہمیں
چند دلیلیں، چند گواہ، چند مدّعی
اتنا آسان نہیں بات سمجھانا ہمیں
ثبوت اکٹھا کیۓ گۓ خلاف ہمارے
دشوار لگتا ہے اب سچ جھٹلانا ہمیں
ہماری خوشیوں کا جنازہ نکال چکے ہو
اور آزمالو، جتنا چاہو آزمانا ہمیں
ہر فیصلہ بنا سوچے ہی کرلیا نور نے
معلوم ہے کل کو ہوگا پچھتانا ہمیں