شکاری صبر کا کہہ کر ہنستے رہے
شکاری صبر کا کہہ کر ہنستے رہے
ناجانے کب تک زخم بلبل یونہی رستے رہے
فرعون کو عیش اپنا عزیز تھا سو
واں آدمی ملک وتاج سے بھی سستے رہے
ہم نے تو ملکوں کو سنسان و ویران دیکھا
جانے وہ کن کے شہر تھے جو بستے رہے
وہ تو سحر محبت بھی توڑ نکلتے ہیں
اور ہم نظروں کے جال ہی میں پھنستے رہے
شیخ تقوآی کے لبادے میں مجرم رہا
غافل مومنوں پہ ہی آواز کستے رہے