زندگی کو خوشی سے سجا نہ سکا

زندگی کو خوشی سے سجا نہ سکا

بجھے ہوۓ دیوں کو جلا نہ سکا


گرنے سے تو مجھ کو بچا گیا تھا وہ

سنبھل کر مجھے چلنا سکھا نہ سکا


دنیا سے تو اس نے بچا لیا مجھ کو

مجھے خود مجھ سے بچا نہ سکا


آیا تھا دنیا میں انقلاب لانے

مگر سوۓ ہوؤں کو جگا نہ سکا


غیروں کو تو اس نے بنا لیا اپنا

بس اپنوں کو اپنا بنا نہ سکا


اک داستان غم وہ سناتا چلا تھا

بہتے ہوۓ آنسو چھپا نہ سکا


نور، تو خود ہی سنبھلنا سیکھ لے

جاکے وہ واپس کبھی آنہ سکا